نیلم حمید
رمضان کی مبارک ساعتوں سے پوری طرح فاٸدہ اٹھانے کےلیے ضروری ہے کہ رمضان کی تیاریاں بھرہور طریقے سے کی جاٸیں ۔رمضان کی آمد
آمد ہوتی ہے تو چھوٹےسےلےکربڑا تکریم مضان کی تیاریوں میں بھرپورحصہ لینےکاعزم رکھتا ہے،لوگوں کو چاہیےکہ وہ پورے اہتمام اوراشتیاق کے ساتھ رمضان کا چاند دیکھ کر یہ دعا کریں۔
ترجمہ:خدا سب سے بڑا ہے۔یہ چاند ہمارے لیےامن و سلامتی اوراسلام کاچاند بن کر طلوع فرما اوران کاموں کی توفیق کےساتھ جو تجھے محبوب اور پسند ہیں۔اے چاند میرا رب اور تیرا رب اللہ ہے۔
چاند نظر آتے ہی رمضان شریف شروع ہو جاتا ہےاور اللہ تعالیٰ عرش اعظم کو اٹھانےوالےفرشتوں کو حکم دیتا ہےکہ میری زمین پر میرے جو بندے روزہ رکھ رہے ہیں۔ان کے لیے دعا کرتےرہو اور آمین کہتے رہو۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ جو ہمیں ایک مرتبہ پھر اللہ نے رمضان نصیب کیا۔ان دنوں بہت سی تیاریاں کی جاتی ہیں۔رمضان تھوڑےسے دنوں کے لیے آنے والا مہمان ہے۔
رحمتوں کا مہینہ ہے اس کا پل پل لمحہ در لمحہ غرض کر ہر ساعت ہمارے لیے انعامِ عظیم ہے۔ شعبان کی آخری تاریخ کو نبیﷺ نے رمضان کی خوشخبری دیتے ہوئے کہا”لوگوں تم پر ایک مہینہ ایسا سإیہ فگن ہونے والا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہےجس کی ایک رات ہزارمہینوں سے بہتر ہے۔“ اللہ نے اس ماہ میں روزے فرض کیےاور قیام اللیل مسنون تراویح کو نفل قرار دیاجو شخص اس ماہ میں ایک فرض ادا کرے گا ۔وہ ستر فراٸض کے برابر ثواب دےگا۔
ترجمہ :جو اس ماہ کو پالے اس کو چاہیے کہ پورےماہ کے روزے رکھے( البقرہ آیت 180)حدیث ہے کہ روزے دارکٕے منہ کی بوطاللہ رب العزت کو مشک کی خوشبو سے زٕیادہ پسند ہے۔ روزہ بدنی عبادت ہےکہ جس کا بدل کوئی دوسری عبادت نہیں ہوسکتی۔ یہ ہی وجہ ہےکہ روزہ ہر امت پر فرض ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نےارشاد فرمایا ہے کہ ترجمہ۔اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کیے کئے ہیں جیساکہ تم سے پہلی قوموں پر کیے گۓ۔تاکہ تم متقی اور پرہیز گار بن جاٶ(البقرہ آیت 182)
یہ مہینہ سب ے متبرک ہے۔اس کی عظمت بیان کرتی ہوٸ قرآن پاک رطب اللسان ہے۔کہ یہ وہ مہینہ ہے ۔اسمیں قرآن پاک نازل کیا گیا جو لوحِ محفوظ سے دنیا میں اتارا گیا۔جو بندوں کے لیے رشد وہدایت کا سر چشمہ ہے۔اور روزہ اس لیے فرض ہواکہ تم خدا کے اس ہدایت دینے پراس کی بڑائی بیان کرواورتاکہ تم شکر کرو۔ ہرمسلمان کی ہرممکن کوشش ہوتی ہےکہ ان کی نمازروزہ اور انفاق فی سبیل اللہ تراویح اور تلاوتِ قرآن می کوئی کمی نہ رہ جائےتاکہ وہ اللہ سے بہترین انعاماوراجر پاسکیں۔
حدیث پاک ہے کہ وہ روزہ جہنم سےڈھال ہے۔جس طرح تمہارے لیےایک لڑائی سے بچانے والی ڈھال ہوتی ہے۔(راوی احمد)اور قیامت کے دن روزہ روزے دار کی شفاعت کرے گاجو شخص اللہ عزوجل کے راستے میں ایک روزہ رکھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا چہرہ اس کےعوض ستر سال جہنم سے دوررکھتا ہے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا۔جنت میں ایک مخصوص دروازے سے داخل وگا جس کا نام الریان ہےاور جب روزے دار داخل ہوچکے گے تو اس دوازے کو بند کردیاجائے گا۔پھر اور کوئی اس دروازے سے نہ جائے گا۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن روزہ سفارش کرے گا اور کہے گا کہ میں نے اس شخص کو دن بھرکھانے پینے اوردوسری لذتوں سے روکےرکھا تواس شخص کے حق میں میری گواہی قبول فرما۔اور اللہ اس کی سفارش قبول فرماٸیں گے۔
حضورﷺ نے فرمایا افطار کے وقت روزہ دارجو دعامانگے گاوہ قبول کی جائے گی(ترمزی ) حضورمُحَمَّد ﷺ نے فرما یاکہ سحری کھانےمیں برکت ہے۔کچھ نہ تو پانی کے چند گھونٹ ہی پی لیا کرواورفرشےسحری کھانے والوں پرسلام بھیجتے ہیں(احمد)
روزہ افطار کرانے کا اہتمام کریں۔اس کا بڑا اجر ہے۔
حضرت مُحَمَّد ﷺ نے فرمایا جو شخص رمضان میں کسی روزہ دار کو روزہ کھلواۓتو اس کے صلے میں اسکے گناہ بخش دے گااور جہنم کی آگ سے نجات دےگااور افطار کرانے والے کو روزے دار کے برابر ثواب میں کوٸ کمی نہ ہوگی۔ کسی نے کہا یا رسول اللہﷺ ہمارے پاس اتنا کہاں ہے کہ ہم روزےدارکو افطار کراٸیں اور اسے کھانا کھلاٸیں۔آپﷺ نے ارشاد فرمایا۔کہ صرف کھجور یا دودھ کا اور پانی کا ایک گھونٹ سے بھی کرا دینا کافی ہے۔
ابنِ خزیمہ ان کے لیے سمندر کی مچھلیاں بھی دعا کرتی ہیں۔اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔کہ تم پرھیز گار بنو۔پورے رمضان رحمتوں اور بخششوں کی بھر پور بارش ہوتی ہے۔اور اللہ کی عطا کا سمندرجوش مارتا رہتا ہے۔اس ماہ میں نیکیوں کی ایسی ہوا چلتی ہے ۔کہ طبیعتں خود بخود نیکی پرآجاتی ہیں۔
ٓ