نمرہ امین
کسی کتاب میں کھوجاناایسا ہےجیسےہم ایک الگ ہی دنیا میں پہنچ گئےہیں۔ وہ دنیا جو کبھی خوابوں کی دنیالگتی ہے۔ کبھی حقیقت کی اور کبھی
ہماری خود کی تخلیق کی ہوئی خیالات کی دنیا جو ہمیں سمندر کی آتی لہروں کی موجوں کی طرح حسین ترلگتی ہیں ۔ کتاب کی دوستی ایسی ہےکہ اس کو پڑھنے والا اس کے لفظوں کی کشش سےاس میں سماں جاتا ہے۔جیسےہی ہم کسی کتاب کو کھول کہ اس کے الفاظ پڑھتے ہیں ۔
ہم ان لفظوں میں مگن ہو اورکھو جاتےہیں۔ وہ الفاظ جس کے ہرکردار،ہربات کو ہم محسوس کرتے ہیں۔ خود کو ان لفظوں کےمطابق ڈھال لیتےہیں جیسےہر وہ لفظ وہ خیال، احساس، جذبات ہمارے اپنے ہوں۔ ہم ان لفظوں کی طرف مائل ہو جاتے ہیں، ان کی محبت و احساسات میں ڈوب جاتے ہیں کہ ہم اسی دنیا میں خود کو تصور کرتے ہیں۔
کتاب میں کھو جانے کا نشہ ہی ایسا ہوتا ہے کہ ہم اس کے لفظوں میں مدہوش ہو کر ان کے ساتھ ان کی دنیا میں بستے ہیں۔ ہمیں کتابوں میں ایک خوبصورت، احساس، پیار، اپنا پن ملتا ہے جو ہمیں کتابوں کے جادو سے اس کو پڑھنے کا اتنا دیوانہ کر دیتا ہے کہ جب تک ہم کتاب نہ پڑھیں ہمیں نیند نہیں آتی۔ کتاب واحد وہ سہارا ہے جو انسان کو کبھی تنہا نہیں ہونے دیتا۔ کتاب انسان کے ہر قدم ہر موڑ پر بہترین ساتھی بن جاتی ہے۔ جینے کی وجہ بن جاتی ہے۔
کتابوں کو پڑھنے اور کتابوں کو سنمبھال کر رکھنےوالے بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو کتابوں سےمحبت کرتے ہیں اور لفظوں میں اس قدر کھو جاتے ہیں کہ وہ الفاظ ہمارے جذبات و خیالات کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہم انہی لفظوں میں اس دنیا میں کھو جاتے ہیں اور اس خواب خیال کو سچ سمجھتے ہیں۔