نمرہ امین
"اردوزبان نہ صرف پاکستان کی قومی زبان بلکہ برصغیرکی معیاری زبانوں میں سے ایک ہے۔"کوئی بھی قوم اورملک اس وقت تک حقیقی معنوں
میں ترقی نہیں کرسکتا ہے جب تک وہ اپنی قومی زبان کوزندگی میں لازم وملزوم نہیں کرلیتا۔ دنیا کی کسی قوم نےاس وقت تک ترقی نہیں کی جب تک وہ اپنی زبان کو ہر شعبہ میں ذریعہ اظہار نہیں بنایا۔
قومیں اپنی تہذیب پر پروان چڑھتی ہیں جن قوموں سےان کی تہذیب و پہچان چھین لی جائےوہ دنیا میں اپنا مقام نہیں بناسکتیں۔زبان جہاں رابطےکا ذریعہ ہے وہیں یہ قوم و ملک کی پہچان بھی ہے۔
قاعد اعظم نے قیام پاکستان سے پہلے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ پاکستان کی قومی اورسرکاری زبان اردوہوگی لیکن آج ہم اپنی مادری قومی زبان اردو کو چھوڑ کر دوسری زبانوں اوران کی تہذیب کواپنانےمیں لگے ہوئے ہیں۔ انگریزی زبان کوہم نے اپنے ترقی و کامیابی کا راستہ بنا لیا ہے۔
آج ہم خود اپنے بچوں کولکھنا پڑھنا ہی انگریزی میں سکھارہے ہیں۔ان کو مہنگے اسکولز،کالجزمیں بھیجتے ہیں۔ ان کی زبان پرصرف انگریزی ہوتی ہےاردولکھنا، پڑھنا وہ جانتے ہی نہیں اور ہم فخر کرتے ہیں کہ ہمارے بچے انگریزی بولتےہیں جبکہ اگرہم اپنی قومی زبان اردو بھی اپنے بچوں کو سکھائیں تو ہماری قوم ہمارامعاشرہ ترقی یافتہ کہلائے گا اورہم اپنی اردو زبان پر عبور حاصل کر سکیں گے۔اپنی قومی زبان کو یہ حق دیں کہ اسے سرکاری و نجی سطح پر استعمال کریں۔ کسی احساس کمتری میں نہیں رہیں کہ اردو زبان سے انسان کی عزت نفس پر فرق پڑے گابلکہ اردوزبان ادب کی زبان ہے جس کے بولنے سے انسان خود کو اور سب کو عزت ہی بخشتا ہے۔اگر ہم اپنی اردو قومی زبان کو اس کا جائزمقام دیں ،اپنی تعلیمی نصاب میں بھی اس کو ضروری رکھیں تو ہرانسان اس معاشرے میں ترقی کرسکےگا کیونکہ اردو ایسی زبان ہے جو ہرایک کو آسانی سےسمجھ آ جاتی ہے۔
یہ زبان صرف رابطےکا ذریعہ نہیں ہے یہ ہماری پہچان ہے۔اردو زبان نا صرف پاکستان کی قومی زبان ہےبلکہ پورے ملک کی واحد مشترکہ زبان ہے۔ جو اس ملک کے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب کرتی ہےہر کام میں، لین دین، بات چیت میں، ہمارے لیے آسانی کرتی ہے۔ہمارے لیے ہماری اردو زبان قابل فخراور ادب کی زبان ہے جو ہماری ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔