ام حسن
شعبہ صحافت میں کام کرنے کے لیے احساس ذمہ داری کا ہونا بہت ضروری ہے،ویسے تو یہ ہرشعبے کے لیے ضروری ہے لیکن صحافی کے
لیے ضروری اس لیے ہے، کیونکہ اس شعبے میں بہت کام کرنا پڑتا ہے، لہٰذا آپ کے حوالے جو کام کر دیا جائے ،اسے پوری ایمانداری کے ساتھ بغیر غفلت کے کرنا چاہیے۔
اس شعبے کو وہ لوگ ہی اچھے طریقےسےکرسکتے ہیں جن میں محنت لگن کاجذبہ موجود ہوتا ہے، وہ باآسانی سیکھ سکتے ہیں اور مستقل محنت سے کامیابی کی سیڑھیاں چڑھ سکتے ہیں، اگر آپ محنت سے نہیں گھبراتےتو آپ کامیابی کی سیڑھی چڑھ سکتے ہیں اور صحافی بن سکتے ہیں۔
اب یہ بات کہ صحافی بننے کے لیےکن صلاحیتوں کا ہونا ضروری ہے،تواس کے لیے ماہر نفسیات نےکئی طریقے بتائے ہیں۔
اپنے اندر کی پوشیدہ صلاحیتوں کو پہچاننے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کیا آپ میں اپنی صلاحیت کے مطابق یہ کام کر نے کی جستجو ہے اور کیا آپ اپنے وقت کا زیادہ حصہ اسی کام میں لگاتے ہیں ۔
جس کام میں آپ کی دلچسپی ہوگی اس سے کبھی تھکیں گے نہیں اور نہ ہی بور ہوں گے۔
کیا آپ مطالعہ کے شوقین ہیں ،گھنٹوں مطالعہ کر کے نہیں تھکے ۔
آپ حاضر دماغ ہیں چیزوں کا بغورمشاہدہ کرتے ہیں ۔
لکھنے سے نہ کبھی آپ کے ہاتھ تھکتے اور پڑھنے سےنہ کبھی دماغ تھکتاہو بلکہ کام کرکےمضمون پورا کر کے ایک سرور اور خوشی ملتی ہو۔
صحافت پھولوں کی مالا اور کاٹو کی سیج ہے،صحافی قانون اور ضابطےکا پابند ہوتا ہے ۔اسے مکمل ملکی، صحافتی، بین الاقوامی قوانین کا اچھی طرح علم ہونا چاہیے۔ ان سارے قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اپنی صحافتی کام کو سرانجام دے سکتا ہے۔ قوانین کو مد نظر نہ رکھا گیا تو صحافی کے لیے نہ صرف نوکری جانے کا خوف ہوتا ہے بلکہ جان سے بھی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو صحافت کے لیے مشکل تصور کیے جاتے ہیں۔
ایک صحافی کواپنا کام سچائی دیانت داری اور مکمل معلومات اورشواہد کے ساتھ کرنا چاہیے۔صحافی کو قومی اور ملکی مفادات کی خاطر خوف کو قریب نہ آتے ہوئے وسیع تر مقاصد کے لیے کام کرنا چاہیےاور اگر کوئی غلطی ہو جائے تو اسے کھلے دل کے ساتھ تسلیم کرنا چاہیے۔ یہ سب کچھ جانتے ہوئے صحافت کی وادی میں قدم رکھنا سوچ بچار کے ساتھ ہونا چاہیےکیونکہ صحافت جہاں پھولوں کی مالا ہے وہاں کانٹوں کی سیج بھی ہے۔
یہ ایک پرکشش سراب ہے ،یہاں پھولوں کے ساتھ کاٹے بھی ہیں اور عزت اور شہرت کےساتھ جان جانے کا خطرہ بھی،یہاں مال و دولت کے ساتھ فقر و فاقہ بھی ہے لہذا صحافت میں محنت کرنے والوں کے لیے کامیابی بھی اور سست اور کاہل لوگوں کے لیے مشکل اور ناکامی بھی۔