عظمیٰ ابونصرصدیقی
حالیہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ پہلےسے تیارشدہ کھانےنہ صرف موٹاپے کا باعث بنتے ہیں بلکہ یہ صحت کےلیے بھی نقصان
دہ ہوتے ہیں۔
تیارشدہ کھانا کاربوہائیڈریٹ، چربی، شکراور نمک کے مخصوص تناسب کےساتھ تیار کیا جاتا ہے،جس سے قدرتی کھانے کی اشیا کے مقابلے میں ان میں کیلوریز کی تعداد پانچ گنا زیادہ ہوجاتی ہے۔
کیلوریز کا فرق:
Metabolism Cell رسالے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں تیار شدہ اور قدرتی کھانے کے درمیان کیلوریزکےفرق کا موازنہ کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہےکہ اس قسم کے کھانے کھانےوالے افراد بہت زیادہ کھاتے ہیں اور ان کے وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
اس میں شرکا کو دو گروپ میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلا، جو تیار شدہ اور ڈبے والےکھانے مثلاً دودھ، فاسٹ فوڈ، سبزیوں والے گھی کے ساتھ بلوبیری کیک وغیرہ پر انحصار کرتا تھا۔ دوسرا گروپ وہ تھا جو قدرتی اور تازہ کھانوں پر انحصار کرتا تھا جیسے دہی، سیب، کیلے اور اخروٹ وغیرہ۔
شرکا کو دن میں تین کھانوں کے علاوہ بوتل کا پانی، پراسیس شدہ نمکین ہلکےکھانے بھی دیے جاتے تھے اور جسے وہ اپنی مطلوبہ مقدار میں کھا سکتے تھے۔
دو ہفتوں کے بعد محققین نے دیکھا کہ تیار شدہ کھانا کھانےوالے گروپ کا وزن بڑھنے لگا، جب کہ دوسرے گروپ میں شریک افراد کا وزن چند کلو گرام کم ہوگیا۔
کھانا چبانا:
اس تحقیق میں کھانے کو پُرسکون طریقے سے کھانےاوراس کو اچھی طرح سے چبانے کی اہمیت کا بتایا گیا ہے۔ کیوں کہ محققین کے مطابق جلدی کھانے سے استعمال شدہ مقدار میں اضافہ ہوتا ہے، خاص طور پر تیارشدہ کھانے جو انسان خود تیار نہیں کرتا، وہ خاصی مقدار میں کھا جاتا ہے۔
محققین کے مطابق اس کے نتائج حیرت انگیز نہیں تھےکیوں کہ تیار شدہ کھانوں میں کیلوریز کی مقدار زیادہ اور پانی کی کمی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے پیٹ کم بھرتا ہے اور بھوک ختم نہیں ہوتی۔ تیار شدہ کھانوں میں اکثر چینی، سوڈیم اور چربی کی کثرت ہوتی ہے۔ ان کھانوں میں آلوکے چپس، سوفٹ ڈرنک، بیکڈ سامان اور فاسٹ فوڈ شامل ہیں۔
فائبر:
غذائی اجزا سےمالا مال گھر کا پکا ہوا کھانا فاسٹ فوڈ کا بہترین متبادل ہے، اور جب تازہ پھل دستیاب نہ ہوں تو پیک پھلوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ ناشتے میں فائبر شامل کریں اور جَو اور دودھ کی مصنوعات کھائیں۔ اس کے علاوہ سبز پتوں والی سبزیاں اور اناج کھائیں۔
بہتر یہ ہے کہ شکر، چربی اور سوڈیم سے بھرپور غذائیں کھانے سے اجتناب کریں جو جسم کی قوتِ مدافعت کو کمزور کرتی، اور بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔( بشکریہ: جسارت )