شارق عمران
چند گنے چنے دن کے روزے تھے، سو بیت گئے۔ ہر سال ہی بیت جاتے ہیں۔ اللہ رب العالمین ہم سب کے روزوں کو اور ان میں کئے گئے ہر نیک
عمل کو قبول فرمائے، اور ان میں ہوئی ہر لغزش سے صرف نظر فرمائے۔ مگر اے روزے دارو۔۔۔ کام تو ابھی باقی ہے۔ سست نہ پڑ جانا، ڈھیلے نہ ہوجانا۔ رمضان تو ایک ٹریننگ کیمپ تھا۔ اور ہر ٹریننگ کے اختتام پر کوئی ٹاسک ضرور ہوتا ہے۔ پس اے اس ٹریننگ کیمپ سے پاس آوٹ ہونے والو۔ اے روزے دارو! اب اپنا ٹاسک بھول نہ جانا۔ وہ ٹاسک جو رب تعالیٰ نے روزوں کے ذکر کے ساتھ ہی فرمایا کہ؛ یہ (روزے) اس لئے ہیں تا کہ تم ان کی تعداد کو پورا کرو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اس پر اس کی بڑائی کو قائم کرو۔ (البقرہ – 185(
پس اے روزے دارو! اب تمہیں دیکھنا ہے اپنے دائیں اور بائیں کہ بڑا کون ہے اور چھوٹا کون؟ تمہیں ضرور دیکھنا ہے کہ اب دلوں پر مرضی نفس کی چلتی ہے یا رب کی چلتی ہے۔ تمہیں ضرور دیکھنا ہے کہ تمہارے گھروں میں، تمہاری تقریبات میں، تمہاری چال چلن میں، تمہارے پردے کے تصور میں اور معاشرت کے ہر پہلو میں اسلام کا طرزِ معاشرت غالب ہے یا "لوگوں کا کہنا" غالب ہے۔۔۔ اور تمہیں ضرور دیکھنا ہے کہ تمہاری درس گاہوں میں، تمہاری عدالتوں، تمہاری منڈیوں مارکیٹوں میں، تمہاری پارلیمنٹ اور پوری ریاست میں اللہ کا حکم غالب ہے یا نوازوں، زرداروں اور خانوں کا حکم غالب ہے۔۔۔
یہ سب تمہیں ضرور دیکھنا ہے۔ اور اگر کہیں بھی، اپنی پوری زندگی کےکسی ایک گوشے میں بھی تم اللہ کی کبریائی کوبلند نہ پاؤ۔ اسلام کا ڈنکا بجتا نہ دیکھو، اللہ کا رنگ تمام رنگوں پر غالب نہ دیکھو۔ تو اے ٹریننگ کیمپ سے پاس آوٹ ہونے والے روزے دارو! سست نہ پڑنا۔۔۔ کہ تمہارا کام تو ابھی باقی ہے۔۔۔
وقتِ فرصت ہے کہاں کام ابھی باقی ہے
نورِ توحید کا اتمام ابھی باقی ہے