نورالسحراظہار
ماہ ربیع الاول کا چاند کیا نکلا مبارک سلامت کی صداسےفضا گونج اٹھی۔۔۔سوئی محبت بیدارہوئی کہ سال بھر کے چندایام ہی تو نبی مہربان کے نام ہونے
ہیں۔۔۔آخر کو اطیعو الرسول کا حق بھی تو اداکرنا ہے۔۔حب رسول کے بناءروزمحشر کامیابی جو نہیں۔۔۔ بلاشبہ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں نی مہربان آقائے دوجہاں رحمتہ اللعالمین کی ولادت با سعادت ہوئی۔۔۔ہرزبان نیی مہربان کی تعریف میں رطب اللسان ہے۔ہر آنکھ حب رسول میں اشکبار ہے۔۔۔سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کتابوں کی ورق گردانی بھی ہونے لگی۔۔۔
میلادالنبی کی محفل بھی سجنےلگی۔نعت رسول مقبول کےگل ہائےعقیدت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےحضورپیش ہونےلگے۔۔۔یوں معلوم ہوتا ہےہرایک اللہ کے محبوب سے اظہار محبت میں آگےنکنے کو بے چین ہے۔۔۔۔کوئی شہر کے در وبام سجارہا ہےتو کوئی جلسے وجلوس نکالنے کی ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دینے کی کوشش میں ہلکان ہوۓ جارہا ہے۔۔۔بازار سج گئے۔۔۔ خریداری عروج پر پہنجی کہ بارہ ربیع الاول عید کا دن ہے بھلا نئے کپڑوں کے بغیر بھی عید ہوتی ہے،کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ایسی عروج پر پہنچی کہ سڑکیں بند کرکے میلوں ٹھیلوں کا اہتمام ہورہا ہے۔۔۔سماعت کو پھاڑ دینے والی میوزک سے مزین نعتوں کی ریکارڈنگ چل رہی ہے۔۔۔ گویا پورا شہربرقی قمقموں سے سج گیا۔۔جسے دیکھنے کو سب ہی نکل کھڑے ہوۓ۔۔۔سر ہی سر ہے۔۔۔پاؤں دھرنے کی جگہ نہیں۔۔آمد رسول کی خوشی میں شرکاء کی ضیافت کے لئےہوا میں اچھالی گئی کھانے پینے کی اشیاء پر بلا ثخصیص مردوزن ٹوٹے پڑٹے ہیں۔۔۔آخر کو یہ تبرک جو ٹہرا۔۔۔۔
دل ناداں کو تو سمجھا لیایہ سب عشق رسول کا اظہار ہے۔۔۔لیکن سماعت کاکیا ہوجہاں رب کائنات کےمبارک الفاظ ٹکراتے ہیں اتباع رسول ہی کامیابی کی ضامن ہے۔
ذہن پریشان ۔۔۔
کیاواقعی جشن ولادت منانا سنت سےثابت ہے۔۔۔؟کیا دین اسلام میلےٹھیلوں کامذہب ہے ۔۔؟ یامرد وزن کے اختلاط کی دین میں کوئی گنجائش بھی ہے۔۔۔؟ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا چشن ولادت مناتے ہوۓ ساری تعلیمات نبوی بالاۓ طاق رکھ کران سے اظہار محبت کیوں کرہو۔۔؟؟؟ہمیں جاننا چاہیے۔جذبہ محبت ہےکیا۔۔۔۔؟؟ محبت وہ جذبہ ہے جس سے کوئی آ شنا ہو جائے تو وہ اپنا آپ بھلا بیٹھتا ہے۔۔۔محبوب کی یاد اسکا من پسند مشغلہ ہوتی ہے ۔۔۔محیب اسکی ادائیں اورپسند اور ناپسند کا خیال رکھتا ہے۔۔۔اگر محبت روح پرغالب آجائے تو وہ عاشق ٹہرتا ہے ۔۔ اپناوجود فنا کر بیٹھتا ہے۔
محبوب کی رضا۔۔ محبوب کی خوشنودی مرکز ومحور بن جاتی ہے۔۔۔نہ اس کی اپنی سوچ ہوتی ہے نہ روز وشب۔۔۔وہ ہر چیز سے دست بردار ہو کر محبوب کی نگاہ میں سرخرو ہونے کے لئے بے چین وبے قرار رہتا ہے۔۔۔یہی ہے وہ عشق۔۔۔جہاں سے اپنی مرضی ختم ہوجاتی ہے۔۔۔جب ہم کہتے ہیں کہ نبی آخری الزماں صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمیں محبت ہے تو اس جذبے کو ہروان چڑھانے کے لئے۔۔۔
نبی مہربان کی سیرت سے اپنے عادت وطوارکا جائزہ لینا لازم ہے۔۔ان کے اسوہ مبارکہ کو زندگی کا مرکز ومحور بنانا رب کی نگاہ میں معتبر۔۔۔اب چوں کہ نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرما چکے اس لئے سیرت کی کتابوں کا مطالعہ کرکے آپ سے عظمت وبرتری کے احساس کو جا گزیں کیا جا سکتا ہے۔۔۔کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب رہنے اور ملنے جلنے کا اس سے زیادہ بہترین طریقہ کوئی اور بھی ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔
میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
کہ دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
نوٹ :رنگ نوپرتمام بلاگ نیک نیتی کے جذبےسے شائع کیےجاتے ہیں تاہم ایڈیٹر کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں(ادارہ)