مریم آصف
روزہ دین اسلام کا تیسرا بنیادی رکن ہے جو ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے سوائے کسی شرعی عذر کے شریعت میں روزے سے مراد ہر
ایسے کام سے رک جانا ہے جس سے رک جانے کا اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے حکم دیا ہے۔روزے کا اصل مقصد پرہیز گاری ہے اگر وہی نگاہ میں نہ ہو تو بھوکا پیاسا رہنا کچھ مفید نہیں۔فرمان نبوی صہ ہے: کہ "بہت سے روزے دار ایسے ہیں کہ روزے میں بھوک پیاس کے سوا ان کے پلے کچھ نہیں پڑتا اور بہت سے راتوں کو کھڑے ہونے والے ایسے ہیں کہ اس قیام سے رت جگوں کے سوا انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا۔"
ارشاد ربانی ہے "رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہ راست دکھانے والی اور حق وباطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں"۔
رمضان نیکیوں کا موسم بہار ہے،اس میں ہرنیکی کا اجرستر گنا تک بڑھادیا جاتا ہےسوائے روزے کے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"روزہ میرے لئےہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا".اس ماہ مبارک میں اللہ اپنے بندوں پر خصوصی رحمتیں اور برکتیں نازل فرماتا ہے۔آپ صہ نے فرمایا "اس مہینےمیں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔"
جس روزے میں جھوٹ نہیں بولا گیا۔لڑائی جھگڑا،ظلم وزیادتی یا فحش بات کہنے سے خود کو روکا گیا وہی روزہ روز محشر سفارشی بن کر آئے گا جس کے بارے میں آپ صہ کا ارشاد ہے روزہ کہے گا اے میرے رب میں نے اسے کھانے پینے اور اپنی خواہش پوری ہونے سے روکے رکھا پس تو میری سفارش قبول فرما' پس جو چاہتا ہے کہ روزہ اس کی سفارش کرے اسے اپنے روزے کی بہت حفاظت کرنی ہو گی۔اس لئے ہمیں دن میں بار بار اپنے قول، اپنے فعل، اپنے خیالات،اپنی نظر غرض ہراس چیز پر نظر رکھنی ہو گی جس سے ہمارا روزہ رکھنا رائیگاں جائے اور اگرکوئی جہالت والا برتاؤ کرے تو صرف یہی کہا جائے کہ میں روزے سے ہوں۔زبان ہر وقت ذکر الہیٰ اور درود نبی صہ سے تر رہے۔دل فاسد خیالات سے پاک رہے۔ آنکھ کو ہر وہ چیز دیکھنے سے روکا جائے جس کو آنکھوں کا زنا کہا گیا ہے۔ کثرت سے استغفار کیا جائے۔آپ صہ کا ارشاد ہے: "جو شخص ہمیشہ استغفار کرتا رہے ۔ اللہ ہر قسم کی تنگی سے نکلنے کی راہ اس پر کھول دے گا اور ہر غم وفکر سے اسے نجات بخشے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جو اس کے وہم وگمان میں بھی نہ ہو گا".
اپنی زبان کی بہت زیادہ حفاظت کی جائے کیونکہ روزہ مشقت والی عبادت ہے ایسا نہ ہو کہ آپ کے مزاج کی گرمی لہجے یا رویوں میں نظر آنے لگے۔آپ صہ نے فرمایا:"مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان بھائی محفوظ رہے۔ جھوٹ اور کذب بیانی سے اجتناب کیا جائے کہ جھوٹ اور بہت سے گناہوں کی جڑ ہے۔دین اسلام میں صدقہ وخیرات کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور ماہ رمضان میں دیگر نیکیوں کی طرح اس کا اجر بھی کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔یاد رہے صدقے سے مال کم نہیں ہوتا اور اگر مال دینے کی استطاعت نہ ہو تو رحمت الٰہی کے حصول کے لئے ہر اچھے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔آپ صہ نے فرمایا:"اپنے مسلمان بھائی سےمسکرا کر بات کرنا بھی صدقہ ہے۔
کسی چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ مانا جائے۔ اپنے تمام ضروری کام رمضان سے پہلے ہی مکمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔بار بار اپنا جائزہ لیا جائے کہ ہم کوئی کام، کوئی امداد، کوئی عبادت دکھاوے کیلئے نہ کر بیٹھیں۔ تینوں عشروں میں مسنون دعاؤں کا ورد کیا جائے ۔ افطار کے وقت کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے ۔اپنے اور اپنے خاندان کیلئےنعمتوں ،برکتوں، رحمتوں ، بخشش اور ایمان کی سلامتی کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں جاری کرپشن، مہنگائی ،بے روزگاری ، فحاشی اور سود کے خاتمے کیلئے دعائیں ضرور مانگیں اور اس یقین کے ساتھ مانگیں کہ اللّٰہ تعالٰی ہماری دعاؤں کو ضرور قبولیت عطا فرمائے گا۔
رمضان المبارک گناہوں کی بخشش اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والا مہینہ ہے۔اللہ عزوجل ہمیں اس ماہ مبارک کی رحمتوں ،برکتوں اور نعمتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔