صبااحمد
کشمیرتقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ بھارت شق 325 کوختم کرکےاوران کی جداگانہ حیثت کوختم کرکے جی 20 کانفرنس مقبوضہ کشمیر کروارہا
ہے تاکہ بھارت کےفیصلے کشمیری عوام کی مرضی کےمطابق ہوں ۔
بھارت نےفوج پولیس اورسادہ لباس فورسزکو کشمیر کے کونے کونےپر کھڑا کررکھا ہےکیونکہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد وں کےمطابق استصواب رائےیا مردم شماری نہیں کروارہا مگر بھارت کشمیر کومگر مچھ کی طرح سالم نگلنا چاہ رہا ہے۔
آزاد کشمیرکی قا نون ساز اسمبلی میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے تئیس مئی کو شرکت کی اورکہا کہ اسمبلی کے ارکان بڑے منظم اورباتہذیب ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔
بھارت اس پر بضد ہےکہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔قائد اعظم نے اسے پاکستان کی شہ رگ کہااوربرطانیہ کےموجودہ اورسابق ملکہ اور بادشاہ و کشمیر کےدلدادہ ہیں۔اسی لیے اقوام متحدہ اپنی ہی قرار داد پرعمل درآمد کرانے سے گریز کررہا ہے، جبکہ پاکستان کےکتنے ہی سربراہان اقوام متحدہ کو یاد دہانی کراتےآرہے ہیں، مگر ان کے سر پرجوں تک نہیں رینگ رہی ،وہ بے سد اوندھےمنہ پڑے ہیں ۔
جی20 کانفرنس میں بھارت کی ہٹ دھرمی دیکھیں ،مقبوضہ کشمیرمیں ہی کانفرنس رکھی ہے۔ سعودی عرب ترکیہ مصرایران چین کو دعوت دی ۔سب نے منع کردیا ہے۔ بھارت کی ذلت ہورہی ہےمگر کشمیر کے ایشو پرموئقف دنیا پر واضح ہوگیا ہے ۔بھارت کا کشمیر پرقبضہ ہے اور وہ کسی صورت نہیں چھوڑے گا۔
مسلم ممالک فلسطین کی طوح خاموش تماشائی بنے رہیں گے۔ سوڈان کی خانہ جنگی میں فلسطین اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کی طرف امن و امان کی صورت حال بہتر کرنے کے لیے سعودی شہزادہ سلمان نے پیش قدمی کی ہے ۔ پاکستان اب جی 20کانفرنس کے لیے کیا موقف اختیار کرتا ہے یہ دیکھنا ہوگا ۔