مریم زبیر/بدوملہی
ارشاد الہٰی ہے:اور تم لوگ جہاں تک تمہارا بس چلے زیادہ سے زیادہ طاقت اورتیار بندھےرہنے والے گھوڑے ان کے مقابلہ کےلیے تیاررکھو تاکہ
اس کے ذریعے سےاللہ کے اوراپنے دشمنوں کو ان دوسرےاعدا کوخوفزدہ کرسکو جنہیں تم نہیں جانتےمگر اللہ جانتا ہے" یعنی تمہارے پاس بہترین سامان جنگ اور ایک بےباک و نڈر فوج ہروقت تیار ہے،رہنی چاہیے تاکہ اللہ کے دشمنوں کے دلوں میں تمہارا خوف ہو اور وہ تمہیں ترنوالہ نہ سمجھ بیٹھیں اورایک مقصد یہ بھی ہے کہ خدا کی زمین سے فتنوں کی سرکوبی کر کے نظامِ الہٰی کا نفاذ کیا جاسکے۔
اے پاکستانیویاد کرو وہ وقت تمہارے پاس اسلحہ کی کمی تھی، زمین میں تم کو بےزورسمجھاجاتا تھا'تم ڈرتےرہتےتھےکہ دشمن تم کومٹانا دیں۔ پھراللہ نے تمہاری مدد کی اورتم دشمن کے دلوں میں خوف پیدا کرنےکےلیے جوہری توانائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
باوقارقوموں کی زندگی میں کچھ لمحات اتنےمنفرد اور قیمتی ہوتے ہیں کہ ان لمحوں کی اہمیت کا مقابلہ نہیں کیاجاسکتا یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب کوئی قوم اپنےلیےعزت و وقار کاراستہ منتخب کرتی ہے، 28 مئی 1998 کا دن ہماری قومی تاریخ کا وہ یادگار لمحہ ہےجس نے پوری دنیا میں پاکستان اور عالم اسلام کا سر احساس تفاخرسے بلند کر دیا۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان کے مایہ نازسائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کے ساتھیوں نے پوری دل جمعی اور یکسوئی کےساتھ اپنی کاوشوں کو بروئے کار لاتے ہوئے وطن عزیز کو ایٹمی طاقت بنا دیا اور خطے میں بھارتی بالادستی کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ذوالفقارعلی بھٹو کاعزم تھا کہ "ہم گھاس کھا لیں گے لیکن ایٹم بم ضروربنائیں گے۔
چنانچہ طاغوتی طاقتوں کی طرف سےغلطیوں کےباوجود پاکستان اورایٹمی طاقت بنانےکا کام جاری رکھا گیا اورالحمدللہ اللہ رب العزت کے بے پایاں کرم اوراہل پاکستان کے نہ بکنے اورنہ ہی جھکنے کےعہد کی بدولت یہ مبارک کام پایہ تکمیل کو پہنچا۔ 28 مئی کا وہ دن جب چاغی کا پہاڑ کامیاب ایٹمی دھماکوں کے ساتھ نعرہ تکبیر کی فلک شگاف صداؤں سے گونج اٹھا۔ وہیں دشمن اپنے مذموم مقاصد پورے نہ ہونے پر تلملا اٹھا۔ اس عظیم الشان کامیابی نےنہ صرف پاک وطن کو ناقابل تسخیر بنا دیا بلکہ افواجِ پاکستان کے مورال کو بھی بلند کردیا۔
لہو میں بھیگے تمام موسم گواہی دیں گے کہ تم کھڑے تھے
وفا کے رستے کا ہرمسافر گواہی دے گا کہ تم کھڑے تھے
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہےکہ ہم جب کچھ کرنےکی ٹھان لیتے ہیں توطاغوتی قوتوں کی دھمکیوں سےگھبراتےنہیں بلکہ کرگزرتےہیں۔ ہم توعزم وہمت کےاس عظیم الشان قافلے کےوارث ہیں جوپیٹ پرپتھرباندھ کردشمن کےناپاک عزائم کوخاک میں ملانےکی طاقت رکھتے ہیں۔آج بحثیت قوم ہمیں عہد کرناہوگا کہ چاہےہمارے ہاتھوں پر چھالے پڑ جائیں۔ ہمارے بدن زخموں سے چور ہو جائیں ہممیں مہنگائی ،بے روزگاری، کرپشن جیسے مسائل کے بوجھ تلے دبا دیا جائے،ہم اپنی ایٹمی طاقت کسی صورت صورت دشمن کے حوالے نہیں کریں گے اورافواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا ئیں گے۔ انشاءاللہ عزوجل ہمیں نہ ڈرنے والے نہ جھکنے والے' نیک صالح ایماندارحکمرانوں سےنوازے جو پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا سکیں اور ہمارے ایٹمی پلانٹ کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں پھوڑ دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
وطن عزیز میں موجود بعض دشمن قوتیں ملکی دفاع کےلئےمختص کی جانےوالی رقم کو تنقید کی نگاہ سےدیکھتی ہیں اور واویلا کیا جاتاہے کہ ہم تو پرامن لوگ ہیں ہمارا اسلحے سے کیا کام تو بے شک ہم بھی امن چاہتے ہیں لیکن اس لئے نہیں کہ ہم کمزور ہیں بلکہ اس لیےکہ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کیا جا سکے مگر جب امن کے حصول کے لیے اور فساد کی بیج کنی کے لیے جنگ نا گزیر ہو جائے۔ تو ایک دفاع اسلام کی خاطر اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے نشانوں پر نگاہ بھی رکھتے ہیں اور گھوڑوں کو سدھا کر رکھتے ہیں اور جب دھرتی ماں پکار رہی ہو تو
ہلکے ہو یا بوجھل نکلو حکم الہیٰ جاری ہے ۔
نوٹ : ایڈیٹرکا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ( ادارہ رنگ نو )