ویب ڈیسک
امریکا میں قیدڈاکٹرعافیہ صدیقی سے بڑی بہن فوزیہ صدیقی اور جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد خان کی ملاقات ہوئی ہے جس میں دہل دہلا دینے والے
انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ملاقات میں ڈاکٹرفوزیہ کوعافیہ کے بچوں کی تصویردکھانے سے روک دیاگیا‘’’ عافیہ نے کہا کہ مجھے اس جہنم سے نکالو‘‘ ڈاکٹرعافیہ کی آنکھوں سے مسلسل آنسو رواں تھے۔ ملاقات کے اختتام پر ڈاکٹر عافیہ کوزنجیروں میں لیجایا گیا۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد سے امریکی وقت کے مطابق جمعرات کی صبح 9.30 بجے ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات ہوئی۔ ‘ ملاقات میں ہونے والی گفتگو کوجیل حکام ریکارڈ کرتے رہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کے مطابق فوزیہ صدیقی کی فورٹ ورتھ کی جیل میں قید ڈاکٹرعافیہ سے ڈھائی گھنٹے تک ملاقات جاری رہی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا کہ آف وائٹ اسکارف،خاکی لباس،سفید جاگرزمیں ملبوس ڈاکٹرعافیہ چھوٹے سے کمرے میں پارٹیشن کرکےشیشہ لگاکرٹیلیفون پر3 گھنٹے ملاقات ہوئی، جبکہ ملاقات کی گفتگومکمل ریکارڈ ہورہی تھی۔انہوں نے بتایا کہ عافیہ کی صحت کمزور،بارباران کے آنکھوں میں آنسو،جیل اذیت سیدکھی اور خوفزدہ تھی،سامنے کے اوپرکے4 دانت ٹوٹے ہوئے تھے،ان کے سر پرچوٹ کی وجہ سے سماعت میں مشکل پیش آرہی ہے۔
وہ بار بار کہہ رہی تھیں مجھے اس جہنم سے نکالو۔ دونوں بہنوں کی20 سال بعد ایف ایم سی کارزویل جیل میں جذباتی احساسات کے ساتھ ملاقات ہوئی، جس کا دونوں کو طویل عرصے سے انتظار تھا۔ ایف ایم سی کارزویل میں جراثیم سے پاک ملاقات کا کمرہ درمیان میں شیشے کی دیوار سے تقسیم کر دیا گیا تھا۔ انہیں20 سال بعد پہلی بار ملاقات میں بھی گلےلگانے یا ہاتھ ملانے کی اجازت نہیں تھی۔
ڈاکٹر فوزیہ کو ڈاکٹر عافیہ کے بیٹے اور بیٹی کی تصویریں دکھانےسے بھی منع کر دیا گیا تھا، دونوں بچوں کی عمریں اب 20 سال سے زاید ہوچکی ہیں۔ ملاقات کے دوران جیل کی بھاری کنجیوں کی آواز پس منظر موسیقی کی طرح وقفے وقفے سے بج رہی تھی۔ عافیہ موومنٹ میڈیا انفارمیشن سیل کو ڈاکٹر عافیہ کیس کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ کی جانب سے موصول تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فوزیہ اپنی چھوٹی بہن عافیہ کی حالت زار دیکھ کرانتہائی پریشان تھیں۔
ڈاکٹر عافیہ جیل کی خاکی رنگ کے یونیفارم میں ملبوس تھیں اور انہوں نےسر پرسفید اسکارف پہنا ہوا تھا۔جیل میں ایک حملے کی وجہ سے ان کے اوپری دانت غائب ہوگئے تھے اور سرکے گرد مارنے کی وجہ سے انہیں سننے میں بھی دشواری ہو رہی تھی۔ انہوں نے ملاقات کے دوران پہلا گھنٹہ اپنی زندگی میں روزانہ ہونے والی والی بدسلوکیوں کی تفصیل بتاتے ہوئے گزارا۔ ان کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے، جو اس ملاقات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے وہاں موجود تھے۔
ان کو تلقین کی کہ وہ اپنی بہن سے اپنے پیاروں (اہل خانہ) کے بارے میں کم از کم آج دوپہر تک بات کریں۔ ’’جس پر عافیہ نے بتایا کہ میں ہر روز اپنے خاندان کو یاد کرتی ہوں۔ میری ماں، میرے والد، آپ (ڈاکٹر فوزیہ صدیقی) اور میرے بچوں کے بارے میں ہر وقت سوچتی رہتی ہوں‘‘۔ ڈاکٹر عافیہ اور ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ نے ڈھائی گھنٹے تک واقعات کا تبادلہ کیا۔ عافیہ نے اپنے اور بچوں کے بارے میں2003ء میں پیش آنے والے واقعات سے آگاہ کیا جو کہ کراچی میں اغوا ہوئے تھے۔
ملاقات کے اختتام پر ڈاکٹر فوزیہ نے جونیئر جیل افسران کا احترام کے ساتھ پیش آنے پرشکریہ ادا کیا، ڈاکٹر فوزیہ اس ملاقات کے بارے میں فوری طور پر کوئی گفتگو یا تبصرہ کرنے سے قاصر تھیں۔ جیل سے باہر آنے کے بعد وہ خاموشی سے گاڑی میں روتی رہیں۔ کلائیو اسمتھ کا کہنا ہے کہ آئندہ2 دن میں اس کیس پر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے کہ عافیہ کی رہائی کو ممکن بنانے کے لیےکیا کیا جا سکتا ہے؟ کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے کہا کہ یہ ملاقات انتہائی افسردہ کرنے والی تھی لیکن اس جذباتی ملاقات کے لیے حاضر ہونا ایک اعزاز تھا۔ ’’اس دورہ امریکا کی اہمیت یہ ہے کہ ہم عافیہ کو موجودہ جہنم سے نکال کر کیسے گھر لا سکتے ہیں؟ سینیٹر مشتاق احمد نے ٹوئٹر پر کہا کہ اگر چہ صورت حال تشویش ناک ہےلیکن ملاقاتوں اور بات چیت کا راستہ کھل گیا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام آواز اٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ فوری اقدامات کر کے عافیہ کی رہائی کا معاملہ امریکی حکومت کے ساتھ اٹھائیں۔