ثنا خلیل/ بہاولپور
پیارے بیٹےچونکہ تم بالغ ہو چکے ہو اور ہم نے تمہاری شادی کا سوچا ہے۔۔۔ شادی کے دن بھی قریب ہیں تو کچھ باتیں ہیں،کچھ نصیحتیں ہیں جومیں نے تم
سے کرنی ہیں ۔۔۔
بیٹا کچھ عرصہ پہلے تک تو تمہیں بچہ سمجھا جاتا تھا مگر اب تم بڑے ہو گئے ہو شادی کے بعد تمہاری کچھ ذمہ داریاں بنتی ہیں ۔۔۔ سمجھ دار انسان ذمہ داریوں سے گھبراتا نہیں ہے بلکہ انہیں پوری کرتا ہے۔۔۔ دیکھو ابھی تو ہم تمہارے چھوٹے موٹے کام کر دیتے ہیں۔ آئندہ بھی پوراساتھ دیں گے۔ ان شاءاللہ
لیکن اس ننھی جان سے بہت زیادہ توقعات نہ رکھنا کہیں تم سوچو وہ آئے گی اور تمہاری نوکرانی بن کرکام کرے گی۔
دیکھو وہ ہرمعاملے میں تمہارا ساتھ ضرور دے گی ان شاءاللہ بشرطیکہ تم اس کا ہر معاملے میں ساتھ دو ۔اس کی چھوٹی چھوٹی جائز خواہشات کا خیال رکھو ، تمہیں اسے نوکرانی نہیں بنانا بلکہ مہارانی بنانا ہے پھر دیکھنا وہ تمہیں بادشاہ بنا دے گی اگر کوئی کام اس سے درست نہ ہو پائے تو ٹیپیکل مردوں کی طرح شوہر ہونے کا بھرم جھاڑنا شروع نہ کر دینا بلکہ اسے کی محنت پر حاصلہ افزائی کرنا کیونکہ پیارمحنت سے کچھ بھی سکھایا جا سکتا ہے ۔غصے اور نفرت سے انسان کی اپنی صلاحیتیں بھی ماند پڑ جاتی ہیں۔۔۔ دیکھو شادی کے بعد تم نہ صرف شوہر ہو گے بلکہ کسی کے داماد کسی کے بیٹے ،کسی کے بھائی بھی ہوگے تو سارے رشتوں میں بیلنس کیسے رکھنا ہے یہ تمہیں سیکھنا ہوگا میرے بیٹےنہ تو یہ بہتر ہیں کہ تم بیوی کے آنے سے باقی رشتوں کو بھول جاؤ ،نہ ہی یہ مناسب ہے کہ تم باقی رشتوں کے احترام میں بیوی کو اور سسرالی رشتوں کو بھول جاؤ ۔۔۔ کام میں ہاتھ بٹانے سے تمہاری بیوی کی نظر میں عزت بڑھے گی ۔۔
ویسے بھی عزت پانے کے لیےعزت کرنی پڑتی ہے،بعض اوقات کسی کو خوش کرنے کے لیے بڑے بڑے کام کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ محبت کے دو بول ،چھوٹے چھوٹے تحائف ،تھوڑی سی حوصلہ افزائی کافی ہوتی ہے ۔۔۔
اور بیٹا خدانخواستہ اگر کبھی کوئی کشیدگی ہو جائے تو سوری کہنےسے کبھی شان میں فرق نہیں پڑتا ۔۔۔ بلکہ کسی معاملے میں دوسرے کی مختلف رائےکو اہمیت دینےسے زندگی اچھی اور پرسکون ہو جاتی ہے ۔۔۔ مشورہ طلب کرنا حقوق کی بجائے فرائض پر دھیان دینے سے زندگی زیادہ خوبصورت ہوجائے گی ۔ ان شاءاللہ
اس کے بنے بنائے کام کو مت بگاڑنا مثلاً وہ صفائی کرکے ہٹے اور تم گھر کی چیزوں کو بکھیر دو یا پھر اپنے کپڑے پھینک دو .ایسی چھوٹی چھوٹی حرکتیں سلیقہ پسند بیوی کو کبھی نہیں بھاتیں.کبھی خدانخواستہ وہ بیمار ہو جائے پریشان ہو یا کچھ کہنا چاہ رہی ہو تو اسے اگنور نہ کرنا.کیونکہ ہو سکتا ہے ماں باپ کے گھر میں اس کی ہر ہر بات کو بہت اہمیت دی جاتی ہو اب اس کے لیے نظر انداز ہونا بہت دکھ دے گا۔۔۔
بحیثیت قوام تمہاری ذمیداریاں بھی ذیادہ ہو جائیں گی میرے بچے تم سربراہ ہو گے تم محافظ ہو گے۔کوئ بھی انسان پرفیکٹ نہیں ہوتا مگر وہ انسان بہترین ہے جو اپنی اور دوسروں کی اصلاح کرے ۔پیارے بیٹے تم دینی اور دنیاوی معاملات میں اپنی اور اس کی اصلاح ضرور کرنا مگر یاد رہے اصلاح تب کاریگر ثابت ہوتی ہے جب اصلاح کرنے میں حکمت ، محبت ، پیار سے کام لیا جائے۔۔۔اگر وہ تمہاری کسی معاملے میں اصلاح کرے تو تم اسے اپنی انا کا مسئلہ نہ بنانا بلکہ اپنے آپ کو بدل لینا۔